انسداد دہشتگردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی کے خلاف 26 نومبر احتجاج پر درج 13 مقدمات میں عبوری درخواست ضمانتوں پر سماعت کی۔
جج نے فائلیں تیار کر کے نہ آنے پر وکیل خالد یوسف چوہدری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ فائلیں تیار کر کے آیا کریں میری عدالت میں آکر فائلیں سیدھی کر رہے ہیں۔
وکلاء نے عدالت سے تمام عبوری درخواست ضمانتوں پر 7 فروری کی تاریخ مقرر کرنے کی استدعا کی جس پر جج نے ریمارکس دیئے کہ آپ کہہ رہے ہیں سات فروری کی تاریخ دیگر ملزمان کی بھی ہے لیکن کوئی سرٹیفیکٹ نہیں دیا۔
وکلاء کی جانب سے ملزمہ بشری بی بی کا سادہ کاغذ پر دستخظ اور انگوٹھا لگوانے پر جج نے پھر اظہار برہمی کیا اور کہا کہ ہر جگہ کہتے ہیں وی آئی پی پروٹول ملے ایسا نہیں ہو سکتا، میں نے آپ کو انتظار نہیں کرایا، میں فیصلہ لکھوا رہا تھا وہ چھوڑ کر آپ کی ضمانتوں پر سماعت کر رہا ہوں، جب عدالتی حکم نامہ نکلے گا اس پر ملزمہ کے دستخط اور انگوٹھا لگے گا۔
عدالت نے وکیل ڈاکٹر قدیر خواجہ کے بولنے پر اظہار برہمی کیا اور کہا کہ یقین کرنا سیکھیں، عدالت پر یقین کیا کریں، آپ یقین کرینگے تو لوگ پھر آپ پر یقین کرینگے۔
انسداد دہشتگردی کی عدالت نے پانچ پانچ ہزار روپے مچلکوں پر بشری بی بی کی 7 فروری تک عبوری ضمانتیں منظور کر لیں۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر پولیس کو ریکارڈ سمیت پیش ہونیکا حکم جاری کر دیا۔
خیال رہے بشری بی بی کے خلاف ڈی چوک احتجاج پر اسلام آباد کے مختلف تھانوں میں 13 مقدمات درج ہیں۔ ان کے خلاف تھانہ سیکریٹریٹ میں 3، تھانہ مارگلہ میں 2، تھانہ کراچی کمپنی میں 2 مقدمات درج ہیں۔ بشری بی بی کے خلاف تھانہ رمنا میں 2،تھانہ ترنول،کوہسار،آبپارہ اور کھنہ میں ایک ایک مقدمہ درج ہے۔