اڈیالہ جیل راولپنڈی میں بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان نے صحافیوں سے گفتگو کے دوران معیشت کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے معیشت کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، لیکن اسے ترقی کی راہ پر گامزن کرنے میں ناکام رہی ہے۔
عمران خان سے اڈیالہ جیل میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اور پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کے ارکان نے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔
پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، سلمان اکرم راجہ، سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس اور صاحبزادہ حامد رضا شامل تھے۔ ملاقات میں مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانے اور درپیش مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
عمران خان نے واضح کیا کہ حکومت اگر نتیجہ خیز مذاکرات چاہتی ہے تو ان کے 2 مطالبات پر عمل درآمد ضروری ہے، پہلا تمام انڈر ٹرائل سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے اور دوسرا 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی تحقیقات کے لیے سینئر ترین ججز پر مشتمل جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ان مطالبات پر عمل درآمد کی صورت میں وہ سول نافرمانی کی تحریک کو مؤخر کرنے پر غور کریں گے۔ تاہم عمران خان کو خدشہ ہے کہ حکومت ان کے مطالبات کو نظرانداز کرنے کی کوشش کر سکتی ہے جو ناقابل قبول ہوگا۔
گزشتہ روز حکومتی اور پی ٹی آئی کمیٹیوں کے درمیان اسپیکر ہاؤس میں ملاقات ہوئی جہاں مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا، وزیراعظم نے بھی ملکی مفاد کے لیے مذاکرات میں مثبت پیش رفت کی امید ظاہر کی۔
خیال رہے کہ عمران خان نے حکومت سے مذاکراتی عمل کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے اپنی نامزد کردہ ٹیم سے ملاقات کا مطالبہ کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ملاقات سے انہیں مذاکرات کے اصل نکات اور پیش رفت کا علم ہوگا۔