عرب خبر رساں ادارے کی جاری کردہ تفصیلات کے مطابق سعودی عدالت کیطرف سے لیفٹیننٹ جنرل خالد بن قرار الحربی کو 10 سال قید کی سزا اختیارات کے غلط استعمال کرنے کی بنیاد پر دی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل پر الزام عائد ہے کہ انہوں نے حکومتی ٹھیکوں کے اجرا میں اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے اپنی ذات کیلئے کئی فوائد اٹھائے ہیں۔ عدالت نے سماعت کرتے ہوئے یہ سزا فوجداری قانون کے تحت دی ہے۔
خالد بن قرار الحربی کو ان کی ملازمت سے بھی برطرف کر دیا گیا، بعد ازاں ان پر عائد الزامات کی روشنی میں تحقیقاتی عمل شروع کیا گیا،عدالتی فیصلے کے مطابق ملزم سے رشوت کے طور پر وصول کردہ .810ملین ریال کی رقم واپس سرکاری خزانے کے لیے ضبط کی جائے گی۔
خیال رہے کہ علاوہ ازیں ملزم سے 2.82 ملین ریال کی رقم بھی واپس سرکاری خزانے میں جمع کرانے کا حکم دیا گیا ہے،جو انہوں نے مبینہ طور پر اپنے اختیارات کا ناجائز فائدہ ااٹھاتے ہوئے ہیرا پھیری سے حاصل کی۔اسی طرح دوران ملازمت حاصل کی گئی تحائف نما رشوتی اشیاء بھی ضبط ہوں گی،جن میں زرعی اراضی بھی شامل ہے۔
عدالتی فیصلے کے جاری کردہ احکامات کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل خالد الحربی سے وہ سب کچھ ضبط کیا جائے گا جو انہوں نے غیر قانونی طور پر حاصل کیا ہوا ہے۔