خیال رہے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) و سابق وزیراعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاونڈ ریفرنس کا ٹرائل 18 دسمبر کو مکمل ہوا تھا، 23 دسمبر تک فیصلہ محفوظ کیا گیا۔23 دسمبر کو فیصلہ 6 جنوری تک موخر ہوا جبکہ6 جنوری کو فیصلہ 13 جنوری تک موخر ہوا تھا۔
صرف بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے ٹرائل کا سامنا کیا، 190 ملین پاونڈ ریفرنس 1 دسمبر 2023 کو احتساب عدالت میں فائل ہوا،6 جنوری 2024 کو ریفرنس کے 6 ملزمان مرزا شہزاد اکبر، فرحت شہزادی وغیرہ کو اشتہاری قرار دیا گیا، بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی پر 27 فروری 2024 کوفرد جرم عائد ہوئی، نیب نے ٹرائل کے دوران 35 گواہان کے بیانات ریکارڈکروائے، نیب نے 24 گواہان کو غیر ضروری قرار دے کر ترک کیا۔
بانی پی ٹی آئی کے وکلا کی جانب سے 35 گواہان پر جرح بھی کی گئی۔190 ملین پاونڈ ریفرنس میں اہم گواہان سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان، سابق وزیراعلی پرویزخٹک، زبیدہ جلال گواہی دینے والوں میں شامل تھے، ریفرنس کی سماعت کے دوران تین ججز تبدیل ہوئے۔ ریفرنس کے تفتیشی افیسر میاں عمر ندیم پر 38 سماعتوں کے بعد وکلا صفائی نے جرح مکمل کی۔
ملزمان کو 342 کے بیانات مکمل کرنے کے لیے احتساب عدالت نے 15 مواقع فراہم کیے۔ ملزمان نے اپنے دفاع میں کوئی گواہ پیش نہیں کیا۔ بشریٰ بی بی کی ضمانت قبل از گرفتاری ٹرائل احتساب عدالت جبکہ بانی پی ٹی ائی کی ضمانت اسلام اباد ہائی کورٹ نے منظور کی تھی۔
ملزمان کی درخواست بریت پر اسلام اباد ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کو فیصلہ کا اختیار دیا تھا۔ ملزمان کی جانب سے 16 گواہان کو عدالتی گواہ کے طور پر طلب کرنے کی درخواست عدالت نے مسترد کی تھی۔ نیب کی جانب سے 6 رکنی پراسیکیوشن ٹیم نے کیس کا ٹرائل میں حصہ لیا۔ نیب ٹیم ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی کی سربراہی میں پیش ہوتی رہی۔ دیگر میں اسپیشل پراسیکیوٹر امجد پرویز، اسپیشل پراسیکیوٹر سہیل عارف، عرفان بولا، بیرسٹر اویس ارشد، چوہدری نواز شامل تھے۔
بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) و سابق وزیراعظم عمران خان اور بشری بی بی کی جانب سے ڈیفنس وکلاء میں بیرسٹر سلمان صفدر، چوہدری ظہیر عباس، عثمان گل، خالد یوسف چوہدری و دیگر پیش ہوتے رہے۔