پی کے ایل آئی دنیا کے بڑے ٹرانسپلانٹ مراکز میں شامل ہو گیا
پی کے ایل ائی (پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ) جگر کے ایک ہزار کامیاب ٹرانسپلانٹس کے ساتھ دنیا کے بڑے ٹرانسپلانٹ مراکز میں شامل ہو گیا۔
پاکستانی کڈنی اینڈ لیور ہسپتال (فائل فوٹو۹
لاہور: (سنو نیوز) پی کے ایل ائی (پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ) جگر کے ایک ہزار کامیاب ٹرانسپلانٹس کے ساتھ دنیا کے بڑے ٹرانسپلانٹ مراکز میں شامل ہو گیا۔

وزیراعظم شہباز شریف کے ویژن کے نتیجے میں پی کے ایل آئی ہزاروں زندگیاں بچانے کا مرکز بن چکا ہے۔

بیرون ملک جگر ٹرانسپلانٹ پر اوسطاً 70 ہزار سے ڈیڑھ لاکھ ڈالر کے خطیر اخراجات آتے ہیں، پی کے ایل آئی کے قیام سے پاکستان نے اربوں ڈالر کا قیمتی زرمبادلہ بچایا، اس سے پہلے ماضی میں سالانہ 500 پاکستانی جگر ٹرانسپلانٹ کے لیے بھارت جانے پر مجبور تھے جہاں پاکستانی مریضوں کو غیر انسانی رویے اور مالی اذیت کا سامنا رہتا تھا۔

پی کے ایل آئی میں 80 فیصد مریضوں کو جدید سہولتوں کے ساتھ مفت علاج فراہم کیا جا رہا ہے، استطاعت رکھنے والے مریضوں کے لیے جگر ٹرانسپلانٹ کے اخراجات صرف 60 لاکھ روپے تک ہیں۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے 2017 میں بطور وزیراعلیٰ پنجاب اس ادارے کی بنیاد رکھی، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور پی ٹی آئی حکومت نے پی کے ایل آئی کو فعال ہونے سے روکے رکھا، سیاسی انتقام کے تحت پی کے ایل آئی کو کووڈ سینٹر میں بدل دینا افسوسناک اقدام تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں لڑکیوں کی ویکسینیشن مہم لازمی قرار

سال 2019 میں پی کے ایل آئی میں صرف 4 جگر ٹرانسپلانٹس ہوئے لیکن شہباز شریف کے دور میں سالانہ 200 سے زائد ٹرانسپلانٹس کی شرح رہی، سال 2022 میں 211، 2023 میں 213 اور 2024 میں 259 جگر کے ٹرانسپلانٹس مکمل ہوئے جبکہ سال 2025 میں اب تک 200 سے زائد کامیاب ٹرانسپلانٹس کیے جا چکے ہیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی سرپرستی میں پی کے ایل آئی نے عالمی سطح پر شناخت حاصل کی، پی کے ایل آئی میں اب تک ایک ہزار جگر، 1100 گردے اور 14 بون میرو ٹرانسپلانٹس مکمل ہو چکے ہیں، ادارہ اب تک 40 لاکھ سے زائد مریضوں کو طبی سہولیات فراہم کر چکا ہے۔

پی کے ایل آئی کے شعبہ یورالوجی، نیفرو لوجی، گیسٹروانٹرولوجی اور روبوٹک سرجریز بھی عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہیں، پی کے ایل آئی ایک قومی اثاثہ اور وزیراعظم شہباز شریف کے وژنِ خدمت کا عملی مظہر ہے۔