خلیل الرحمان قمر کی تعدد ازدواج کی حمایت میں متنازع بیان
July, 3 2024
لاہور: (ویب ڈیسک) معروف مصنف خلیل الرحمان قمر نے حالیہ یوٹیوب پوڈ کاسٹ میں بیان دیا ہے کہ اگر مردوں کو چار خواتین سے شادی کرنے کی اجازت نہ دی گئی تو پاکستان میں خواتین ممکنہ طور پر جسم فروشی کی طرف مائل ہو سکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ شریعت میں جائز ہے اور اس پر عمل درآمد کرنے سے خواتین کی سماجی حیثیت محفوظ رہے گی۔
صنفی عدم توازن کی نشاندہی:
خلیل الرحمان قمر نے صنفی عدم توازن کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں 36 فیصد لڑکے اور 64 فیصد لڑکیاں ہیں۔ اس کے نتیجے میں، خواتین کے ایک حصے کو طوائف بننے سے روکنے کے لیے مردوں کو چار بار شادی کرنی چاہیے۔ ان کے مطابق، تعدد ازدواج کو قبول کرنے سے خواتین کی سماجی حیثیت برقرار رہ سکتی ہے۔
مردوں کے فطری میلانات:
اپنے بیان کا دفاع کرتے ہوئے، خلیل الرحمان قمر نے کہا کہ مرد فطری طور پر ایک سے زیادہ بیویاں رکھنے کی طرف مائل ہوتے ہیں اور اس حقیقت کو قبول کرنے سے خاندانوں کی حفاظت ہو سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مردوں کے غیر ازدواجی تعلقات کو معاف کیا جا سکتا ہے کیونکہ وہ گھر کو تباہ کر سکتے ہیں، جبکہ خواتین کی بے وفائی نسلوں کو تباہ کر سکتی ہے۔
مردوں پر تنقید کا دعویٰ:
انہوں نے وضاحت کی کہ وہ صرف خواتین پر تنقید نہیں کرتے بلکہ مردوں پر بھی تنقید کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے نظریات خواتین کے خلاف نہیں بلکہ ان کی فلاح و بہبود کے لیے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تعدد ازدواج کو قبول کرنے سے نہ صرف خواتین کی سماجی حیثیت بہتر ہوگی بلکہ انہیں معاشرتی تحفظ بھی ملے گا۔
سماجی ردعمل:
ان کے اس بیان پر مختلف ردعمل سامنے آئے ہیں۔ کچھ لوگوں نے ان کے خیالات کو متنازع اور صنفی عدم مساوات کو بڑھانے والا قرار دیا ہے، جبکہ دیگر نے ان کی باتوں کی حمایت کی ہے۔ قمر کی یہ گفتگو معاشرتی اور مذہبی حلقوں میں بحث کا موضوع بن گئی ہے، جس نے تعدد ازدواج کے موضوع پر نئی بحث چھیڑ دی ہے۔
خلیل الرحمان قمر کا یہ متنازع بیان پاکستان میں تعدد ازدواج کے موضوع پر نئی بحث کو جنم دے چکا ہے۔ ان کے نظریات پر مختلف ردعمل سامنے آئے ہیں، جو معاشرتی اور مذہبی حلقوں میں مختلف بحثوں کا سبب بن رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے خیالات خواتین کی فلاح و بہبود کے لیے ہیں اور تعدد ازدواج کو قبول کرنے سے معاشرتی تحفظ مل سکتا ہے۔