ماہرین کے مطابق 2018 کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب بٹ کوئن اکتوبر میں خسارے کا شکار ہوا۔ عالمی منڈی میں بڑھتی غیر یقینی صورتحال اور سرمایہ کاروں کی جانب سے خطرے سے گریز کے رجحان نے کرپٹو مارکیٹ کو جھٹکا دیا ہے۔
ڈیجیٹل مارکیٹ کے ریسرچ تجزیہ کار ایڈم مک کارتھی نے رائٹرز سے گفتگو میں کہا کہ ”اکتوبر کے آغاز میں کرپٹو مارکیٹ سونا اور اسٹاکس کے ساتھ اوپر جا رہی تھی، مگر جیسے ہی غیر یقینی صورتحال بڑھی، لوگ دوبارہ بٹ کوائن کی طرف واپس نہیں آئے۔“
یہ بھی پڑھیں: سونے کی قیمتوں میں بھاری اضافہ، فی تولہ کتنے کا ہوگیا؟
اکتوبر کے وسط میں بٹ کوائن مارکیٹ کو ایک بڑا دھچکا اس وقت لگا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے درآمدات پر 100 فیصد ٹیکس عائد کرنے اور حساس سافٹ ویئر پر ایکسپورٹ پابندیوں کی دھمکی دی۔ اس اعلان کے بعد تاریخ کی سب سے بڑی کرپٹو منڈیوں کی لیکویڈیشن (فروخت) ہوئی۔
بٹ کوائن کی قیمت 10 اور 11 اکتوبر کے درمیان تیزی سے گر کر 104,782 ڈالر تک آگئی، جبکہ چند دن پہلے ہی اس نے 126,000 ڈالر کی بلند ترین سطح کو چھوا تھا۔
ایڈم مک کارتھی کے مطابق، ”10 اکتوبر کا حادثہ سرمایہ کاروں کو یہ یاد دہانی کراتا ہے کہ یہ مارکیٹ بہت محدود ہے۔ یہاں بٹ کوائن اور ایتھیریم جیسے بڑے سکے بھی 15 سے 20 منٹ میں 10 فیصد گر سکتے ہیں۔“
جے پی مورگن کے سی ای اور جیمی ڈائمن نے بھی خبردار کیا ہے کہ اگلے چھ ماہ سے دو سال کے دوران امریکی اسٹاک مارکیٹ میں بڑی کرکشن آ سکتی ہے۔ اگرچہ اکتوبر میں نقصان ہوا لیکن سال 2025 کے آغاز سے اب تک بٹ کوئن مجموعی طور پر 16 فیصد منافع میں ہے۔