خدیجہ شاہ کو 30 روز کے لیے نظر بند کرنے کا حکم
Image
لاہور: (سنو نیوز) مشہور فیشن ڈیزائنر خدیجہ شاہ کو 30 روز کے لیے نظر بند کرنے کا حکم دے دیا۔ خدیجہ شاہ کو ایس پی کینٹ اور ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس برانچ کی سفارش پر حراست میں لیا گیا۔ مشہور فیشن ڈیزائنر خدیجہ شاہ کو 30 روز کے لیے نظر بندی کے نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ خدیجہ شاہ 9 مئی کو پرتشدد کاروائیوں میں شریک رہیں، ان کے خلاف مواد کا جائزہ لیا گیا ہے، خدیجہ شاہ دوبارہ امن و امان کی صورتحال خراب کر سکتی ہیں، امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے خدیجہ شاہ کو تیس دن کے لیے نظر بند کیا جاتا ہے۔ خدیجہ شاہ کی توہین عدالت کی درخواست،آئی جی پنجاب سے جواب طلب دوسری جانب خدیجہ شاہ کی قانونی ٹیم نے نظر بندی کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا۔ ادھر خدیجہ شاہ پر خیبرپختونخوا میں درج مقدمات کے معاملے میں اہم پیشرفت ہوئی۔ خدیجہ شاہ کو گرفتار کرنے کے لیے کے پی کے پولیس لاہور پہنچ گئی۔ کے پی کے پولیس ہوم ڈیپارٹمنٹ کے ذریعے کوٹ لکھپت جیل سے خدیجہ شاہ کو حراست میں لے گی۔ پولیس ذرائع کے مطابق پشاور پولیس ریڈیو اسٹیشن حملہ کیس میں خدیجہ شاہ کو گرفتار کرنے لاہور پہنچ گئی۔ خدیجہ کو جیل طلبی کے بعد عدالت سے راہداری ریمانڈ پر پشاور منتقل کیا جائے گا۔ خدیجہ شاہ پر 9 مئی کے واقعات کے حوالے سے پشاور میں بھی مقدمات درج ہیں۔ 9 مئی کے واقعات کے حوالے سے پشاور پولیس خدیجہ شاہ کو شامل تفتیش کریں گے۔ خدیجہ شاہ لاہور میں درج 9 مئی کے مقدمات میں جلاؤ گھیراؤ کے جرم میں کوٹ لکھپت جیل میں بند ہے۔ یاد رہے گزشتہ روز لاہور کی انسداد دہشتگردی کی عدالت نے معروف فیشن ڈیزائنر خدیجہ شاہ کے خلاف 9 مئی سے متعلق چوتھے اور آخری مقدمے میں ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرلی تھی۔ جناح ہاؤس اور عسکری ٹاور پر حملہ کرنے سے متعلق پہلے سے درج دو مقدمات میں ضمانت پر رہا ہونے کے بعد سرور روڈ پولیس نے خدیجہ شاہ کو کنٹونمنٹ کے علاقے میں پولیس کی گاڑیوں کو نذر آتش کرنے کے مقدمے میں دوبارہ گرفتار کر لیا تھا۔ اس سے قبل 9 مئی کو جلائو گھیرائو اور توڑ پھوڑ کے دوران سوشل میڈیا پر لوگوں کو مبینہ طور پر فوج کے خلاف اشتعال دلانے کے لیے پیغامات پوسٹ کرنے پر ایف آئی اے نے سائبر کرائم کیس میں ان کو گرفتار کیا تھا۔ تاہم سیشن کورٹ نے سائبر کرائم کیس میں ان کی ضمانت منظور کرلی تھی۔ خدیجہ شاہ کے وکیل نے کہا کہ پولیس کے پاس درخواست گزار کیخلاف کوئی شواہد موجود نہیں ، انہوں نے محض دیگر زیر حراست ملزمان کے بیانات کی بنیاد پر درخواست گزار کو پھنسایا، ضمانت منظور کی جائے۔ اس موقع پر پراسیکیوٹر نے کیس ریکارڈ پیش کرتے ہوئے عدالت کو آگاہ کیا کہ استغاثہ کے گواہوں نے جیل میں ملزمہ کی شناخت پریڈ کے دوران ان کوشناخت کیا۔ درخواست ضمانت مسترد کی جائے۔ فریقین کے دلائل سننے کے بعد جج ارشد جاوید نے ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض درخواست گزار کی ضمانت منظور کر لی۔

404 - Page not found

The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.

Go To Homepage