اسلام آباد: (سنو نیوز) پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان سٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا ہے۔ نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کا نیوز بریفنگ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول معاہدہ ہو گیا ہے۔ امید ہے کہ آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ بھی جلد اس کی منظوری دیدے گا۔ نگران حکومت نے آتے ساتھ ہی اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ پر عملدرآمد کیا ۔
ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا کہ ملک کی معیشت میں بہتری جبکہ مہنگائی میں بھی کمی ہونا شروع ہو گئی ہے۔ ٹیکس وصولی پر نظر رکھی اور اس میں بہتری آئی ۔رواں مالی سال کے بجٹ پر مکمل عملدرآمد کیا ۔ آئی ایم ایف نے مالیاتی استحکام پر زور دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مالی استحکام کیلئے ترقیاتی کاموں کو روکا نہیں جائے گا۔ حکومتی اخراجات میں کمی اور محصولات کو بڑھایا جائے گا ۔ترقیاتی کاموں کیلئے پبلک انویسمنٹ پلان شروع کیا جائے گا ۔ غریبوں کیلئے سماجی نیٹ ورک کو مزید مستحکم کیا جائے گا ۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ 93 لاکھ غیر خاندانوں کی مالی امداد کی جائے گی۔ بجلی اور گیس کے شعبوں میں بہتری کیلئے اقدامات کیے جائیں گے۔ڈسکوز کی انتظامیہ کو نجی شعبے کے حوالے کیا جائے گا۔ پاور ڈویژن نے بجلی چوری روکنے کیلئے اچھا کام کیا ہے۔ ملک میں مارکیٹ بیسڈ ایکسچینج ریٹ جاری رہے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھایا جائے گا ۔ آئی ایم ایف نے بینکوں کے مالی استحکام اور حکومتی کمپنیوں کے نقصانات کو کم کرنے کیلئے اقدامات کا کہا ہے ۔آئی ایم ایف نے عالمی اداروں اور دوست ممالک کو بھی پاکستان کی مدد کرنے کا کہا ہے ۔
وزیر خزانہ شمشاد اختر نے کہا کہا مید ہے کہ دسمبر میں زرمبادلہ کے ذخائر میں کافی بہتری ہو جائے گی۔ آئی ایم ایف نے کوئی پیشگی اقدامات نہیں دیئے۔ نیشنل ہائی اتھارٹی، پاکستان پوسٹ، ریڈیو پاکستان اور پی این ایس سی کو حکومتی کمپنیوں کے قانون میں لانا ہو گا۔ موجودہ پروگرام سے میکرو اکنامک استحکام آئے گا، مگر اس کو مضبوط بنانے کیلئے نئے پروگرام میں جانا پڑے گا ۔
انہوں نے کہا کہ کوشش ہے کہ عالمی بینک سے 2 ارب ڈالر کی امداد رواں مالی سال حاصل ہو جائے۔ عالمی مالیاتی اداروں سے اس سال ایک ارب ڈالر امداد ملے گی۔ بانڈ مارکیٹ میں فوری طور پر نہیں جائیں گے ، حالات بہتر ہوں جائیں گے تو ادائیگی کر دیں گے۔
404 - Page not found
The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.
Go To Homepage