لاہور: (سنو نیوز) لاہور ایک بار پھر سے سموگ کی لپیٹ میں آگیا جبکہ دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں شامل ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق سموگ نے لاہور کو ایک بار پھر سے جکڑ لیا۔ ائیر انڈیکس 400 سے تجاوز کر گیا۔ حکومتی دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے۔ نگران وزیر صحت ڈاکٹر جاوید اکرم کا کہنا ہے کہ حکومتی سطح پر انتظامات کی پوری کوشش کی ہے مگر اسموگ قابو سے باہر ہے، انتظامیہ کے ساتھ شہریوں کے تعاون کی بھی ضرورت ہے تاکہ مل کر اسموگ پر قابو پاسکیں۔ اسموگ کی وجہ سے مزید بیماریاں بھی پھیلنے کا خدشہ ہے جبکہ گزشتہ روز ہائیکورٹ کی جانب سے ورک فرام ہوم کی بھی ہدایت کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:نئی دہلی: سموگ کا توڑ، مصنوعی بارش برسانے کا منصوبہ
خیال رہے کہ لاہورمیں بڑھتی سموگ کے پیش نظر لاہور کے لوگوں کی اوسط عمر کم ہونا شروع ہوگئی ہے۔ شہر کے لوگوں کی اوسط زندگی ہر سال 7 سال کم ہو رہی ہے۔ باغات کا شہر لاہور شدید سموگ کی لپیٹ میں ہے۔ اس سال بھی لاہور آلودگی کے اعتبار سے دنیا بھر میں پہلے یا دوسرے نمبر پر ہی رہا، اس وقت بھی پورے لاہور کو سموگ نے گھیر رکھا ہے۔
یونیورسٹی آف شکاگو کی جانب سے شائع ہونے والی ایک تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ لاہور کے لوگوں کی اوسط عمر کم ہونا شروع ہوگئی ہے، شہر کے لوگوں کی اوسط زندگی ہر سال سات سال کم ہو رہی ہے۔
تحقیق میں اس بات کا بھی تذکرہ کیا گیا کہ لاہوریوں کی اوسط سالانہ عمر میں نہ صرف 6 سے 7 سال کی کمی ہو رہی ہے بلکہ اس ماحول میں باہر نکلنا بچوں کے لیے دن میں 30 سگریٹ پینے کے مترادف ہے۔
یہ بھی پڑھیں:لاہور میں سموگ لوگوں کی اوسط عمر 7 سال کم کرنے لگی
محکمہ ماحولیات کے مطابق ایئر کوالٹی انڈیکس 200 کو نارمل سمجھا جاتا ہے۔ انڈیکس کی سطح 200 سے 300 کے درمیان آنکھوں میں جلن کا باعث بنتی ہے، جب کہ اگر اے کیو آئی 400 سے 500 کی سطح تک پہنچ جائے تو اسے انتہائی خطرناک سمجھا جاتا ہے۔
اگر اے کیو آئی 500 کی سطح کو عبور کرتا ہے تو اس سے صحت مند افراد بھی متاثر ہوتے ہیں، لاہور کے مختلف علاقوں میں ان دنوں سموگ کی سطح 500 سے زائد تک بڑھ گئی ہے۔ سموگ کی روز بروز بڑھتی ہوئی سطح نے اس پر نظر رکھنے کے سرکاری دعوے بھی بے نقاب کر دیے ہیں۔
ماحولیات کے ڈائریکٹر نسیم شاہ نے نجی ٹی وی کو 2015 سے سموگ ہر گزرتے سال کے ساتھ بدتر ہوتی جا رہی ہے اور حکومت کو بلند و بانگ دعوے کرنے سے زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے۔
یاد رہے کہ لاہور میں انڈیکس کی سطح 300 سے 400 کے درمیان ہے جبکہ دسمبر میں یہ 550 سے تجاوز کرسکتی ہے جس سے لوگوں میں بیماریاں پھیلنے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے اور ہسپتال مریضوں سے بھر جاتے ہیں۔
واضح رہے پنجاب حکومت نے آلودگی کو کنٹرول کرنے کے لیے لاہور میں جمعے اور ہفتے کو مارکیٹس، تعلیمی ادارے اور دفاتر بند رکھنے کے فیصلے پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے۔
404 - Page not found
The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.
Go To Homepage