پی ٹی اے کا سم بند کرانے پر چارجز عائد کرنیکا فیصلہ
11/12/2023 5:14
لاہور:(ویب ڈیسک) پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی حکام کا کہنا ہے کہ جوشہری اپنی سم کارڈز بند کروانا چاہتے ہیں وہ ابھی سال ک آخر تک کروا لیں ورنہ اگلے نئے سال سے سم بند کرنے کے فی سم 200 روپے چارجز دینے ہونگے۔
ذرائع کے مطابق نئے چارجز کا اطلاق ملک بھر میں یکم جنوری 2024 سے ان سم کارڈز پر ہوگا، جو چھ ماہ سے کم مدت میں صارفین کے استعمال میں ہیں۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے شہریوں کو 31 دسمبر تک بغیر کسی چارجز کے سم واپس کرنے یا انکو خارج کرنیکا وقت دیا ہے، مزید بتایا گیا ہے کہ ایسا کرنے سے صارفین سم بند کرانے کے چارجز سے بچ سکیں گے اور سم کارڈز کے ذمہ دارانہ استعمال کیلئے تعاون فراہم کر سکیں گے۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکینشن اتھارٹی نے کہا ہے کہ پی ٹی اے اس فیصلے سے تمام ٹیلی کام صارفین کو بلا تعطل معیاری سہولیات کی فراہمی یقینی بناتے ہوئے قومی سلامتی اور سیکیورٹی کیلئے پُر عزم ہے۔
موبائل استعمال کرنیوالے تمام صارفین اپنے شناختی کارڈ پر رجسٹرڈ سم کی حیثیت کی تصدیق cnic.sims.pk کی ویب سائٹ پر یا اپنا شناختی کارڈ نمبر 668 پر میسج بھیج کےکر سکتے ہیں۔
یہ اقدام 2016 میں شروع ہونیوالے ایک مہم کا حصہ ہے جسکا مقصد موبائل آپریٹرز کیجانب سے عوام کو بے دریغ مفت سم کارڈز کی فراہمی اور انکے غلط استعمال سے متعلق خدشات کو دور کرنا ہے۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کیجانب سے فراہم کردہ دستاویز میں کہا گیا ہے کہ کچھ صارفین جان بوجھ کر یا غیر ارادی طور پر اپنی سمز غیر متعلقہ شخص کو اکثر مالی فوائد حاصل کرنے کیلئے دے دیتے ہیں، ان سمز کو شناخت کے بعد استعمال کرنیوالے بند کر دیتے ہیں جس سے وہ منقطع ہو جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ملک کے آئی ٹی گریجویٹس کیلئے حکومت کا بڑا اعلان
گذشتہ سال نومبر 2023 میں پی ٹی اے نے 4 موبائل آپریٹرز کیساتھ مشاورتی اجلاس میں سم کو ڈس اون کرنے کے چارجز کے حوالے سے مشاورت کی تھی، جاز، ٹیلی نار اور زونگ نے 200 روپے سے 500 روپے کے درمیان رکھنے کی تجوز دی جبکہ یو فون نے چارجز یکساں رکھنے کی حمایت کی تھی۔
پی ٹی اے نے اس بات پر زور دیاہے کہ فراڈ کرنیوالے افراد مفت سم بند کرنے کے عمل سے ناجائز فائدہ اٹھا رہے ہیں کیونکہ وہ با آسانی نئی سم حاصل کر لیتے ہیں۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے موبائل کمپنیوں کویہ بھی ہدایت جاری کیں ہیں کہ وہ صارفین کے شناختی کارڈ پر رجسٹرڈ غیر متعلقہ سمز کے حوالے سے انکے خدشات دور کریں کیونکہ ایسے صارفین کو ایسی سمز کی ملکیت تسلیم نہ کرنے کی قیمت نہیں دینی چاہیے۔
404 - Page not found
The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.
Go To Homepage