غزہ پر الفاظ کی نہیں کارروائی کی ضرورت ہے: ایرانی صدر
Image
ریاض: (سنو نیوز) ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ غزہ کے تنازعے پر بات کرنے کے بجائے کارروائی کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے غزہ بحران پر سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے سعودی عرب روانگی سے قبل تہران ہوائی اڈے پر کہا کہ غزہ الفاظ کا میدان نہیں ہے، یہاں کارروائی ہونی چاہیے، آج اسلامی ممالک کا اتحاد بہت ضروری ہے۔ دوسری جانب غزہ کی پٹی میں حماس کے زیر حراست یرغمالیوں کے معاملے پر کئی دنوں تک عارضی مذاکرات کے بعد حماس اور اسرائیل کے درمیان انسانی ہمدردی کی بنیاد پر قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر اتفاق ہوگیا ہے۔ ذرائع نے حماس کے زیر حراست 100 خواتین قیدیوں اور بچوں کے بدلے اسرائیل کے زیر حراست فلسطینی خواتین قیدیوں اور بچوں کو رہا کرنے کے معاہدے کی تصدیق کی۔ بدلے میں اسرائیلی حکام نے بتایا کہ ان کا ملک قیدیوں کے تبادلے کے وسیع معاہدے میں دلچسپی رکھتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے حوالے سے رابطے جاری ہیں۔ اسرائیلی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے امریکی- قطری ثالثی کے تحت پیش قدمی کی گئی ہے۔ ادھر تحریک حماس کے ایک رہنما نے کہا کہ اسرائیلی جیلوں میں قید تمام فلسطینی قیدیوں کو رہا کیے بغیر یرغمالیوں کی رہائی نہیں ہوگی۔ حماس کے رہنما اسامہ حمدان نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں جنگ بندی کے حصول کے لیے مصری اور قطری کوششوں میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے۔ یہ معلومات کثیر الجہتی بات چیت اور کوششوں کے طور پر سامنے آئی ہیں جس میں قطر ایک اہم ثالثی کا کردار ادا کر رہا ہے۔ یہ بات چیت ہفتوں سے جاری ہے جس میں اب تک بہت سے خیالات سامنے آئے ہیں۔ جن میں ایک دن کے لیے جنگ بندی کے بدلے میں تقریباً 10 سے 15 یرغمالیوں کی رہائی بھی شامل ہے۔ تاہم دو روز قبل اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے جنگ بندی کو مسترد کرنے کے اپنے موقف کا اعادہ کیا تھا اور کہا تھا کہ یرغمالیوں کی رہائی تک جنگ بندی نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا اس کے سوا باقی سب کچھ بے کار ہے۔

404 - Page not found

The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.

Go To Homepage