نواز شریف کی ضبط شدہ جائیداد اور اثاثے واپس کرنے کا حکم
Image
اسلام آباد: (سنو نیوز) اسلام آباد کی احتساب عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی ضبط شدہ جائیداد اور اثاثے واپس کرنے کا حکم دے دیا۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف کی جائیداد واپسی کے احکامات جاری کیے۔ احتساب عدالت نے جائیداد ضبطگی کے احکامات واپس لے لئے۔ عدالت نے نواز شریف کی پراپرٹیز، گاڑیاں، بینک اکاؤنٹس واپس کرنے کا حکم دے دیا۔ یاد رہے کہ نواز شریف کی لاہور میں 1650 کنال سے زائد زرعی اراضی، مرسیڈیز، لینڈ کروزر و گاڑیاں ضبط ہوئیں تھیں۔ سابق وزیراعظم کو اشتہاری قرار دینے کے بعد جائیداد ضبطگی احکامات اکتوبر 2020 میں کیے گئے تھے۔ واضح رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف لاہور ہائی کورٹ سے علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت ملنے کے بعد 19 نومبر 2019 کو برطانیہ روانہ ہوگئے تھے۔ نواز شریف کو قطر کے شاہی خاندان کی ایئر ایمبولینس کے ذریعے برطانیہ لے جایا گیا تھا۔ 21 اکتوبر 2019 کو نیب کی تحویل میں چوہدری شوگر ملز کیس کی تفتیش کا سامنا کرنے والے نواز شریف کو صحت کی تشویشناک صورتحال کے باعث لاہور کے سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ان کی خون کی رپورٹس تسلی بخش نہیں، ان کے پلیٹلیٹس مسلسل کم ہو رہے تھے۔ اس دوران شہباز شریف نے 24 اکتوبر 2019 کو العزیزیہ ریفرنس میں ان کی طبی بنیادوں پر ان کی سزا معطلی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ جبکہ چوہدری شوگر ملز کیس میں ضمانت کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ لاہور ہائی کورٹ میں میڈیکل بورڈ کے سربراہ ڈاکٹر محمود ایاز نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ سابق وزیراعظم کی حالت تشویشناک ہے جبکہ نیب نے بھی علاج کی صورت میں بیرونِ ملک روانگی پر کوئی اعتراض نہیں کیا جس پر عدالت نے ایک کروڑ روپے کے دو ضمانتی مچلکوں کے عوض ان کی ضمانت منظور کر لی تھی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی 26 اکتوبر 2019 کو العزیزیہ ریفرنس میں ان کی تین روز کی ضمانت منظور کی۔ 29 اکتوبر کو ہونے والی سماعت میں ان کی سزا کو آٹھ ہفتوں کے لیے معطل کیا گیا تھا اور مزید مہلت کے لیے حکومت پنجاب سے رجوع کرنے کی ہدایت کی گئی۔ 5 نومبر کو صحت بہتر ہونے کے بعد نواز شریف کو سروسز ہسپتال سے چھٹی دے دی گئی تھی۔ بعد ازاں شہباز شریف نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے لیے 8 نومبر کو وزارت داخلہ کو درخواست دی تھی۔ شہباز شریف کی درخواست پر اس وقت کی پی ٹی آئی کی حکومت نے نواز شریف کو چار ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی مشروط اجازت دی تھی جس کے تحت روانگی سے قبل انہیں سات ارب روپے کے ضمانتی بانڈز جمع کروانے تھے۔ تاہم شہباز شریف نے مشروط اجازت کے خلاف 14 نومبر کو نوازشریف کا نام ای سی ایل سے خارج کرنے کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی۔ عدالت نے شہباز شریف کی جانب سے نواز شریف کی واپسی کے حوالے سے حلف نامہ جمع کرانے پر نواز شریف کو چار ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی تھی جس کے بعد نواز شریف علاج کے لیے برطانیہ چلے گئے۔

404 - Page not found

The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.

Go To Homepage