کابل: (سنو نیوز) کابل میں طالبان حکومت کے مقامی حکام کا کہنا ہے کہ دشت برچی کے علاقے میں ہونے والے دھماکے میں 7افراد جاں بحق اور20 زخمی ہو گئے ہیں۔
کابل میں طالبان کے پولیس چیف کے ترجمان خالد زدران نے بتایا کہ دھماکا ایک گاڑی میں ہوا۔ اسلامک اسٹیٹ (داعش) نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ داعش کے حق میں نشریات پیش کرنے والی اعماق ویب سائٹ نے اس دھماکے میں اس گروپ کے ملوث ہونے کی تصدیق کی ہے۔
طالبان کی سیکیورٹی کمانڈ نے اس بارے میں مزید کوئی معلومات نہیں دی لیکن کہا کہ "ان کی فورسز علاقے میں پہنچ گئی ہیں۔"
دھماکے کے بارے میں زیادہ تفصیلات جاری نہیں کی گئی ہیں۔ زیادہ تر ہزارہ نسل کے لوگ دشت برچی کے علاقے میں رہتے ہیں۔ اسی دوران اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ ضلع بدہشن میں بم پھٹنے سے ایک شخص جاں بحق اور دو زخمی ہوئے ہیں۔ دونوں زخمی بچے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب بچے کھیل رہے تھے۔
کابل میں شہریوں کی گاڑی پر ہونے والے اس حملے کی بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی ہے۔ سابق افغان صدر حامد کرزئی نے ایکس یا سابق ٹویٹر پر ایک پیغام میں لکھا کہ "دہشت گردی کی یہ کارروائی انسانیت کے خلاف اور تمام انسانی اور اسلامی اقدار سے متصادم ہے۔"
افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے، رچرڈ بینیٹ نے نشاندہی کی کہ یہ ہزارہ نسلی گروہ پر گذشتہ ایک ماہ میں تیسرا حملہ ہے، انھوں نے اس واقعے کے مرتکب افراد کی شناخت اور انھیں جوابدہ ٹھہرانے کے لیے مکمل اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ تقریباً دو ہفتے قبل کابل کے اسی علاقے میں ایک اسپورٹس کلب میں دھماکا ہوا تھا۔ اس واقعے میں 4 افراد جاں بحق اور 9 زخمی ہوئے تھے۔ اس سے پہلے (13 اکتوبر کو) صوبہ بغلان میں پل خمری کے مرکز میں واقع امام زمان مسجد میں ایک دھماکا ہوا تھا، جس میں طالبان کے مقامی حکام کے مطابق، 7 افراد جاں بحق اور 15 دیگر زخمی ہوئے تھے۔
404 - Page not found
The page you are looking for might have been removed had its name changed or is temporarily unavailable.
Go To Homepage