بلوچستان اسمبلی کے باہر کسانوں کا دھرنا
File Photo
مطالبات نہ مانے گئے تو احتجاج مزید سخت کر دیں گے: مظاہرین
کوئٹہ: (سنو نیوز) زرعی ٹیکس اور سولرائزیشن منصوبے کی رقوم کے معاملے پر بلوچستان اسمبلی کے باہر کسانوں نے دھرنا دے دیا۔

بلوچستان کے زمینداروں اور کسانوں نے اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے بلوچستان اسمبلی کے باہر احتجاجی دھرنا دے دیا ہے۔ احتجاجی مظاہرین زرعی انکم ٹیکس میں اضافے اور سولرائزیشن منصوبے کی رقوم کی عدم ادائیگی پر سخت برہمی کا اظہار کر رہے ہیں۔

مظاہرین نے زرعی انکم ٹیکس میں اضافے کو  ظالمانہ فیصلہ  قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کسی صورت قابل قبول نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر 15 جنوری تک تمام بقایا جات کی ادائیگی نہیں کی گئی تو وہ احتجاج مزید سخت کر دیں گے۔

زمینداروں نے مطالبہ کیا ہے کہ بلوچستان کے 28 ہزار ٹیوب ویلز کو سولرائزیشن منصوبے کے تحت رقم کی منتقلی جلد مکمل کی جائے۔ جب تک یہ عمل مکمل نہیں ہوتا تب تک 6 گھنٹے روزانہ بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

یاد رہے کہ جولائی 2024 میں اس وقت کے وزیراعظم شہباز شریف نے کسان پیکج کے تحت بلوچستان کے 28 ہزار ٹیوب ویلز کو سولر پر منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ وزیراعظم نے کہا تھا کہ اس منصوبے سے نہ صرف کسانوں کو فائدہ ہوگا بلکہ وفاق کے بجلی کے بلز کی مد میں سالانہ 80 سے 90 ارب روپے کی بچت بھی ہوگی۔

شہباز شریف نے یقین دہانی کرائی تھی کہ 3 ماہ میں یہ منصوبہ مکمل ہوگا۔ تاہم مظاہرین کا کہنا ہے کہ منصوبے پر تاحال عمل درآمد نہیں ہو سکا جس کے باعث کسانوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان اور دیگر حکومتی عہدیداران سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ فوری طور پر کسانوں کے مسائل حل کریں تاکہ احتجاج ختم ہو سکے اور زراعت کا شعبہ مزید نقصان سے بچ سکے۔

مظاہرین نے واضح کیا کہ اگر ان کے مطالبات پر جلد عمل درآمد نہ کیا گیا تو احتجاج پورے بلوچستان تک پھیل سکتا ہے جو صوبے کے لیے مزید چیلنجز پیدا کرے گا۔